مکمل ہو گئی نعمت رسالت ختم ہوتی ہے | یونس تحسین شاعری |ختم نبوت شاعری


 

مکمل ہو گئی نعمت رسالت ختم ہوتی ہے

حبیب کبریا تجھ پہ نبوت ختم ہوتی ہے


تمہارے واسطے بزمِ دو عالم کو سجایا تھا

تمہارے بعد دنیا کی صدارت ختم ہوتی ہے


تمہاری ذات کے ہوتے کسی کی بات لایعنی

تمہاری بات پر ساری شریعت ختم ہوتی ہے


وہاں پہلا قدم رکھا تیرے نورانی پیکر نے

جہاں پر نسل انسانی کی عظمت ختم ہوتی ہے


تمہارے آشیانے پر طہارت کی سند اتری

تمہاری آل سے آگے طہارت ختم ہوتی ہے


وہاں سے والضحی کے چہرے کا جلوہ ضو پکڑتا ہے

جہاں پہ ساری دنیا کی بصارت ختم ہوتی ہے


ہمارے واسطے ختم نبوت اصل ایماں ہے

جو منکر ہے وہ کافر ہےوضاحت ختم ہوتی ہے

یونس تحسین

عشق میں آیا وہ مقام آخر | ishq me aaya wo maqam aakhir


 

عشق میں آیا وہ مقام آخر

خود کے جلوے میں ہے امام آخر

 

تم سے مل کر ملے خدا سے ہم

سوزِ ہجراں کے ٹوٹے جام آخر

 

جان دے دیں گے تیرے غم میں ہم

عشق تیرے میں غلام آخر

 

خاک اڑائی ہے فلک تک میری

عشق نے یوں کیا ہے کام آخر

 

آنکھ نے دیکھی حقیقت تو

بت کدے ٹوٹےہیں تمام آخر

 

ہم تو پڑھتے رہے کلام تیرا

ہو گئے آپ ہم کلام آخر

برباد کیوں کیا ہے | کیا دل میرا نہیں تھا تمہارا جواب دو! | پیر نصیر الدین نصیر شاہ رحمۃ اللہ علیہ


 

کیا دل میرا نہیں تھا تمہارا، جواب دو!

برباد کیوں کیا ہے؟ خدارا جواب دو!

کیا تم نہیں ہمارا سہارا، جواب دو!

آنکھیں ملاؤ ہم کو ہمارا جواب دو!

 کل سے مراد صبحِ قیامت سہی، مگر

 اب تم کہاں ملو گے دوبارہ جواب دو!

چہرہ اداس، اشک رواں، دل ہے بے سکوں

میرا قصور ہے کہ تمہارا جواب دو!

دیکھا جو شرم سار الٹ دی بساط شوق

یوں تم سے کوئی جیت کے ہارا جواب دو!

میں ہو گیا تباہ تمہارے ہی سامنے

 کیونکر کیا یہ تم نے گوارا، جواب دو!

تم ناخدا تھےاور طلاطم سے آشنا

کشتی کو کیوں ملا نہ کنارہ جواب دو!

شام آئی، شب گزر گئی، ہونے لگی سحر

 تم نے کہاں یہ وقت گزارا، جواب دو!

دریا کے پار عہد وہ کچھ یاد ہیں تمہیں؟

وہ شب وہ چاندنی وہ کنارہ جواب دو!

لو تم کو بھی بلانے لگے ہیں نصیرؔ وہ

 بولو ارادہ کیا ہے تمہارا، جواب دو!

کلام: پیر نصیر الدین نصیر شاہ رحمۃ اللہ علیہ

میں کہیں بھی جاوں اے جاں میرا انتظار کرنا


 

میں کہیں بھی جاوں اے جاں میرا انتظار کرنا

میرے بعد پھر کسی سے کبھی تم نہ پیار کرنا

 

میرا نام جن لبوں  پہ کبھی کھیلتا تھا برسوں

میری جان میں وہی ہوں میر ااعتبار کرنا

 

تو نگارِ زندگی تھا تو بہارِ زندگی تھا

مجھے یاد ہے ابھی تک تیرا بے قرار کرنا

 

تو بذاتِ خود نشہ ہے تو مثالِ میکدہ ہے

تیرا خود سے منہ چھپانا مجھے شرم سار کرنا

 

تو اگر بھٹک بھی جائے تیرے پاس ہے وہ رستہ

جسے نور نے دکھایا وہی اختیار کرنا

 

کہتے ہو مجھ سے عشق افسانہ چاہیے | قمر جلالوی


 

کہتے ہو مجھ سے عشق افسانہ چاہیے

رسوائی ہو گی آپ کو شرمانہ چاہیے

 

خود ار اتنی  فطرتِ رندانہ چاہیے

ساقی بھی خود کہے کوئی پیمانہ چاہیے

 

عاشق بغیر حسن و جوانی فضول ہے

 جب شمع جل رہی ہو تو پروانہ چاہیے

 

مٹی خراب کرتے ہو کیوں بیمارِ ہجر کی

جو تم پہ مر گیا اسے دفنانہ چاہیے

 

آنکھوں میں دم رکا ہےکسی کے لیے ضرور

ورنہ مریضِ ہجر کو مر جانا چاہیے

 

وعدہ اندھیری رات میں آنے کا اے قمرؔ

اب چاند چھپ گیا انہیں آ جانا چاہیے

قمر جلالوی

مجھے دیوانہ مت سمجھو کسی کی خاکِ پا ہوں میں


 

مجھے دیوانہ مت سمجھو کسی کی خاکِ پا ہوں میں

فرشتے جس کے درباں ہیں وہ خاکِ آشنا ہوں میں

 

دیکھا دوں گا تجھے نقشہ انہی مدہوش آنکھوں کا

مکان و لامکاں میں لا الہ کی اک صدا ہوں میں

 

ہر اک جا گونجتی بجلی ہے جب لیس کمثلی کی

کسی جا پر فنا ہوں میں کسی جا پر بقا ہوں میں

 

میں ہوں کثرت میں جلوہ گر نہاں ہوں سرِ وحدت کا

نہیں تم جانتے مجھ کو لقائے کبریا ہوں میں

 

کبھی رنگوں میں بے رنگ ہوں کبھی تشبیہ میں تنزیہہ ہوں

کبھی شاہانِ شاہ عرشی فقیرِ بے نوا ہوں میں

 

فنا کیسی بقا کیسی جب اس کے آشنا ٹھہرے

نہ سمجھو خاک کا پتلا جمالِ کبریا ہوں میں

 

نہ مؤمن مجھ کو لیتے ہیں نہ کافر مجھ کو لیتے ہیں

سمجھ میں ہی نہیں آتی میری ہستی کے کیا ہوں میں

what is Bloom's Taxonomy ? Benjamin Bloom | domains of blooms taxonomy | annual assessment PEC

Bloom's Taxonomy is a hierarchical framework that classifies educational objectives into different levels of cognitive complexity. It was created by Benjamin Bloom and his colleagues in 1956 and has since been revised several times. The taxonomy is often used by educators to categorize and assess learning objectives, instructional activities, and assessment tasks. The original Bloom's Taxonomy consisted of six levels, arranged from lower-order thinking skills to higher-order thinking skills:

1: Knowledge: This level involves recalling facts, concepts, or information. It is the foundational level of learning.

2: Comprehension: At this level, learners demonstrate their understanding of the material by explaining ideas or concepts in their own words, summarizing information, or interpreting data. This is also called Cognitive Domain of learning.

3: Application: Learners apply their knowledge and understanding to solve problems, carry out tasks, or use information in new situations.

4: Analysis: This level involves breaking down information into its component parts, identifying patterns, relationships, or underlying principles.

5: Synthesis: Synthesis requires the integration of ideas or information from multiple sources to create a new whole, formulate hypotheses, or design solutions to complex problems.

6: Evaluation: At the highest level, learners make judgments or assessments based on criteria and evidence, and they can defend their opinions or decisions.

In 2001, a revised version of Bloom's Taxonomy was introduced, which redefined the categories as follows:

1: Remembering: Similar to the Knowledge level in the original taxonomy, it involves recalling facts and basic concepts.

2: Understanding: This corresponds to the Comprehension level in the original taxonomy and focuses on grasping the meaning and significance of concepts.

3: Applying: This level aligns with the Application level in the original taxonomy, where learners use their knowledge and understanding in practical situations.

4: Analyzing: Analyzing remains similar to the Analysis level in the original taxonomy, involving the examination of information and identifying patterns or relationships.

5: Evaluating: This level combines aspects of both the Synthesis and Evaluation levels from the original taxonomy, requiring learners to make judgments and assessments based on criteria.

6: Creating: Creating is akin to the Synthesis level in the original taxonomy, where learners generate new ideas, designs, or products by combining existing knowledge and concepts.

Educators use Bloom's Taxonomy to design effective learning objectives, assessments, and instructional strategies that promote higher-order thinking and deeper understanding among students. It provides a valuable framework for structuring educational experiences and measuring learning outcomes.

USE in Pakistan: Bloom's Taxonomy is being extensively applied in Punjab. Annual examinations for students from grades one to eight are being prepared in accordance with it. The Punjab Examination Commission (PEC) plays a significant role in this regard. Standardized questions are being crafted for students' annual exams, and these questions incorporate the levels of Bloom's Taxonomy.