سکون پایا ہے بے کسی نے حدودِ غم سے نکل گیا ہوں | Sukoon paya he be kasi ne lyrics | قمر جلالوی کلام


 

سکون پایا ہے بے کسی نے حدودِ غم سے نکل گیا ہوں

خیالِ حضرت جب آ گیا ہے تو گرتے گرتے سنبھل گیا ہوں


کبھی میں صبحِ ازل گیا ہوں کبھی میں شامِ ابد گیا ہوں

 تلاشِ جاناں میں کتنی منزل خدا ہی جانے نکل گیا ہوں


مرے جنازے پہ رونے والو فریب میں ہو بغور دیکھو

مرا نہیں ہوں غمِ نبی میں لباسِ ہستی بدل گیا ہوں


 حرم کی تپتی ہوئی زمیں پر جگر بچھانے کی آرزو تھی

بہارِخلدِبریں ملی تو بچا کے دامن نکل گیا ہوں


یہ شان میری یہ میری قسمت خوشا مَحَبّت زہے عقیدت

 زباں پہ آتے ہی نامِ نامی ادب کے سانچے میں ڈھل گیا ہوں


 بفیضِ حسّان ابنِ ثابت برنگِ نعتِ نبیِ اکرم

 قمؔر میں شعر و سخن کی لے میں ادب کے موتی اگل گیا ہوں

حرم ہے کیا چیز دیر کیا ہے کسی پہ میری نظر نہیں ہے men tere jalwon men kho gia


 حرم ہے کیا چیز دیر کیا ہے کسی پہ میری نظر نہیں ہے

میں تیرے جلووں میں کھو گیا ہوں مجھے اب اپنی خبر نہیں ہے


جنہیں ہے ڈر راہ امتحاں سے انہیں ابھی یہ خبر نہیں ہے

اگر کرم ان کا راہبر ہو کٹھن کوئی رہ گزر نہیں ہے


تری طلب تیری آرزو میں نہیں مجھے ہوش زندگی کا

 جھکا ہوں یوں تیرے آستاں پر کہ مجھ کو احساس سر نہیں ہے


جہاں بھی ہے کوئی مٹنے والا تری عنایت کے سائے میں ہے

 بنا لیا جس کو تو نے اپنا جہاں میں وہ در بدر نہیں ہے


بہ شوق سجدہ چلے ہیں لیکن عجیب مسلک ہے عاشقوں کا

 وہاں عبادت حرام ٹھہری جہاں ترا سنگ در نہیں ہے


ہر اک جگہ تو ہی جلوہ گر ہے وہ بت کدہ ہو یا طور سینا

 نگاہ دنیا ہے کور باطن تری تجلی کدھر نہیں ہے


تری نوازش مری مسرت مری تباہی جلال تیرا

کہیں نہیں ہے مرا ٹھکانہ جو تیری سیدھی نظر نہیں ہے


 یہیں پہ جینا یہیں پہ مرنا یہیں ہے دنیا یہیں ہے

عقبیٰ فناؔ در یار کے علاوہ کہیں ہمارا گزر نہیں ہے

چاند تاروں سے کروں باتاں تیری باتاں تیری | chand taron se kron batan teri


 

چاند تاروں سے کروں باتاں تیری باتاں تیری

دن ہیں میرے اور ہیں راتاں تیری راتاں تیری

 

بارہا دل نے یہ سمجھایا مجھے

میں ہوں چھوٹاں اور بڑی ذاتاں تیری ذاتاں تیری

 

دل پریشان جان بے کل آنکھ نم

یاد ہیں سب کو ملاقاتاں تیری

 

چاند تارے پاس آ بیٹھے میرے

میں نے چھیڑیں رات جب باتاں تیری باتاں تیری

 

مکمل ہو گئی نعمت رسالت ختم ہوتی ہے | یونس تحسین شاعری |ختم نبوت شاعری


 

مکمل ہو گئی نعمت رسالت ختم ہوتی ہے

حبیب کبریا تجھ پہ نبوت ختم ہوتی ہے


تمہارے واسطے بزمِ دو عالم کو سجایا تھا

تمہارے بعد دنیا کی صدارت ختم ہوتی ہے


تمہاری ذات کے ہوتے کسی کی بات لایعنی

تمہاری بات پر ساری شریعت ختم ہوتی ہے


وہاں پہلا قدم رکھا تیرے نورانی پیکر نے

جہاں پر نسل انسانی کی عظمت ختم ہوتی ہے


تمہارے آشیانے پر طہارت کی سند اتری

تمہاری آل سے آگے طہارت ختم ہوتی ہے


وہاں سے والضحی کے چہرے کا جلوہ ضو پکڑتا ہے

جہاں پہ ساری دنیا کی بصارت ختم ہوتی ہے


ہمارے واسطے ختم نبوت اصل ایماں ہے

جو منکر ہے وہ کافر ہےوضاحت ختم ہوتی ہے

یونس تحسین