محبت میں دلِ ناداں
سنور جاتا تو بہتر تھا
دیوانہ کوئے جاناں
میں ہی مر جاتا تو بہتر تھا
ہوا کیوں معتبر تو
کوئے جاناں میں ارےناداں
تو بن کر راکھ راہوں
میں بکھر جاتا تو بہتر تھا
مچل کر خاک میری ان
کے قدموں سے لپٹ جاتی
وہ گر گورے غریباں سے
گزر جاتا تو بہتر تھا
دمِ آخر بھی آجائے
اگر میری عیادت کو
اگر وقتِ ازل یوں ہی
گزر جاتا تو بہتر تھا
عبادت بھی کیے جاتا
ہے اتراتا بھی ہےزاہد
اگر وہ بزمِ حق میں
چشم ِ تر جاتا تو بہتر تھا
بنا کر مجھ کو اپنا
پھیر لی اس نے نظر مجھ سے
اگر آغاز میں انجان
بن جاتا تو بہتر تھا
نظر بھر کراگر وہ
دیکھ لیتے نازؔ بسمل کو
اگر وہ تیر سینے میں
اتر جاتا تو بہتر تھا