دل ہے اک خواہشِ بے تاب لگا دیتا ہے
پھر وہ پابندیِٔ آداب لگا دیتا ہے
لفظ بے صورت ہوں مگر تیرا قاتل لہجہ
میرے اطراف میں اعراب لگا دیتا ہے
پہلے کہتا ہے افلاک ہے آگے دیکھو
پھر کہیں بیچ میں ماہتاب لگا دیتا ہے
ہر وہ الزام جو دشمن نہ لگائے مجھ پر
وہ میرا حلقۂِ احباب لگا دیتا ہے
رات دیتا ہے تھکے دل کو تھپکنے کے لیے
پھر تعاقب میں کوئی خواب لگا دیتا ہے
احمد سلمان