کیا دل میرا نہیں تھا تمہارا، جواب دو!
برباد کیوں کیا ہے؟ خدارا جواب دو!
کیا تم نہیں ہمارا سہارا، جواب دو!
آنکھیں ملاؤ ہم کو ہمارا جواب دو!
کل سے مراد
صبحِ قیامت سہی، مگر
اب تم کہاں ملو
گے دوبارہ جواب دو!
چہرہ اداس، اشک رواں، دل ہے بے سکوں
میرا قصور ہے کہ تمہارا جواب دو!
دیکھا جو شرم سار الٹ دی بساط شوق
یوں تم سے کوئی جیت کے ہارا جواب دو!
میں ہو گیا تباہ تمہارے ہی سامنے
کیونکر کیا یہ
تم نے گوارا، جواب دو!
تم ناخدا تھےاور طلاطم سے آشنا
کشتی کو کیوں ملا نہ کنارہ جواب دو!
شام آئی، شب گزر گئی، ہونے لگی سحر
تم نے کہاں یہ
وقت گزارا، جواب دو!
دریا کے پار عہد وہ کچھ یاد ہیں تمہیں؟
وہ شب وہ چاندنی وہ کنارہ جواب دو!
لو تم کو بھی بلانے لگے ہیں نصیرؔ وہ
بولو ارادہ کیا
ہے تمہارا، جواب دو!
کلام: پیر نصیر الدین نصیر شاہ رحمۃ اللہ علیہ
0 Post a Comment:
Post a Comment