کہتے ہو مجھ سے عشق افسانہ چاہیے | قمر جلالوی


 

کہتے ہو مجھ سے عشق افسانہ چاہیے

رسوائی ہو گی آپ کو شرمانہ چاہیے

 

خود ار اتنی  فطرتِ رندانہ چاہیے

ساقی بھی خود کہے کوئی پیمانہ چاہیے

 

عاشق بغیر حسن و جوانی فضول ہے

 جب شمع جل رہی ہو تو پروانہ چاہیے

 

مٹی خراب کرتے ہو کیوں بیمارِ ہجر کی

جو تم پہ مر گیا اسے دفنانہ چاہیے

 

آنکھوں میں دم رکا ہےکسی کے لیے ضرور

ورنہ مریضِ ہجر کو مر جانا چاہیے

 

وعدہ اندھیری رات میں آنے کا اے قمرؔ

اب چاند چھپ گیا انہیں آ جانا چاہیے

قمر جلالوی

0 Post a Comment:

Post a Comment