میں کہیں بھی جاوں اے
جاں میرا انتظار کرنا
میرے بعد پھر کسی سے
کبھی تم نہ پیار کرنا
میرا نام جن
لبوں پہ کبھی کھیلتا تھا برسوں
میری جان میں وہی ہوں
میر ااعتبار کرنا
تو نگارِ زندگی تھا
تو بہارِ زندگی تھا
مجھے یاد ہے ابھی تک
تیرا بے قرار کرنا
تو بذاتِ خود نشہ ہے
تو مثالِ میکدہ ہے
تیرا خود سے منہ
چھپانا مجھے شرم سار کرنا
تو اگر بھٹک بھی جائے
تیرے پاس ہے وہ رستہ
جسے نور نے دکھایا
وہی اختیار کرنا