مجھے دیوانہ مت سمجھو کسی کی خاکِ پا ہوں میں


 

مجھے دیوانہ مت سمجھو کسی کی خاکِ پا ہوں میں

فرشتے جس کے درباں ہیں وہ خاکِ آشنا ہوں میں

 

دیکھا دوں گا تجھے نقشہ انہی مدہوش آنکھوں کا

مکان و لامکاں میں لا الہ کی اک صدا ہوں میں

 

ہر اک جا گونجتی بجلی ہے جب لیس کمثلی کی

کسی جا پر فنا ہوں میں کسی جا پر بقا ہوں میں

 

میں ہوں کثرت میں جلوہ گر نہاں ہوں سرِ وحدت کا

نہیں تم جانتے مجھ کو لقائے کبریا ہوں میں

 

کبھی رنگوں میں بے رنگ ہوں کبھی تشبیہ میں تنزیہہ ہوں

کبھی شاہانِ شاہ عرشی فقیرِ بے نوا ہوں میں

 

فنا کیسی بقا کیسی جب اس کے آشنا ٹھہرے

نہ سمجھو خاک کا پتلا جمالِ کبریا ہوں میں

 

نہ مؤمن مجھ کو لیتے ہیں نہ کافر مجھ کو لیتے ہیں

سمجھ میں ہی نہیں آتی میری ہستی کے کیا ہوں میں