یاد
تیری نہ ہو اگر زندگی زندگی نہیں
اس
کے بغیر میں جیوں ایسا بھی ہو کبھی نہیں
بندۂ
حسن ہوں مجھے عشق ہے اپنی ذات سے
اور
اسی لیے کہیں میری نظر جمی نہیں
تیرے
جمال کی قسم تیرے جلال کی قسم
سچ
ہے کمال حسن کا تیرے جواب ہی نہیں
ہو
نہ سکا وہ کامراں مل نہ سکی اسے بقا
زندگی
جس کی جانِ جاں تیرے لیے مٹی نہیں
بات
ہی بات میں کبھی چھیڑی جو بات وصل کی
باتیں
بنائیں لاکھ پر بات کبھی بنی نہیں
اس
کی جفائے ناز میں کوئی کمی کبھی نہ ہو
میری
وفائے عشق میں کوئی کمی کبھی نہیں
درد
کی داستاں معین ان کو سناؤں تو مگر
سن
کے وہ دیکھتے ہیں یوں جیسے ابھی سنی نہیں
0 Post a Comment:
Post a Comment