نظر
ملا کرکسی نے یارو نظر کا جادو چلا دیا ہے
نہ
جانے کیسی دیکھائی آنکھیں کہ پل میں اپنا بنا لیا ہے
نہ
دن کو راحت نہ چین شب کو یہ کیسی الجھن میں آ پھنسا ہوں
خدا
ہی جانے کسی نے مجھ پر یہ کیسا جادو کیا ہوا ہےے
غمِ
جدائی میں مر رہا ہوں، ہزار حیلے بنا رہا ہوں
کسی
طرح جا ملوں میں اس سے جو مجھ کو چھوڑے
چلا گیا ہے
نظر
سے مل کر نظر نے آخر عجیب شہرت جنوں میں پائی
کہ
جس نے دیکھا کہا اسی نے نظر کا مارا یہ پھر رہا ہے
نہ
پوچھ مجھ سے کہ کیسی گزری گزار دی جس طرح
بھی گزری
کسی
پہ کوئی گلہ نہیں ہے یہ اپنی تقدیر کا لکھا ہے
نہیں
محبت رہی جو مجھ سے تو اس میں کچھ زور ہی نہیں ہے
کسی
نے نظریں جو پھیر لی ہیں بتاؤ اس کا علاج کیا ہے
نظر
نے جس دم نظر کو دیکھا تو پھر نظر ہی نظر میں اے دل
نظر
نے باتیں نظر سے کر کے نظر سے سب کچھ نذر کیا ہے
وہ
چپکے چپکے سے مسکرانا وہ چپکے چپکے سے بات کرنا
اندھیری
راتوں میں آنا جانا گلے وہ ملنا کہا ں
گیا ہے
کسی
کی فرقت میں رات دن اب بڑے مزے سے گزر رہے تھے
لگن
سی دل میں لگی ہوئی ہے مزہ محبت کا آ رہا ہے
کہا
جو میں نے کہ بعد مردن میرے جنازے پہ ہاتھ
رکھنا
تو
ہنستے ہنستے کہا یہ اس نے جہاں میں ایسا کبھی ہوا ہے
یہ
بات آپس میں طے ہوئی ہے کہ مجھ میں تجھ میں دوئی نہیں ہے
ہے
ایک ہی ذات کا یہ جلوہ نظر جو دونوں میں آ رہا ہے
نہیں
ہےمشتاق اب مزہ کچھ یہ دل لگی ایک کھیل سی ہے
کبھی
محبت کبھی ہے نفرت یہ اک تماشا بنا ہوا ہے
0 Post a Comment:
Post a Comment