سر بزم میری نظر سے جب وہ نگاہ ہوش ربا ملی | کبھی زندگی کا مزہ ملا کبھی زندگی کی سزا ملی

 

سر بزم میری نظر سے جب وہ نگاہ ہوش ربا ملی

کبھی زندگی کا مزہ ملا کبھی زندگی کی سزا ملی

 

کئی منزلوں سے گزر گئے تو ہمیں یہ راہ وفا ملی

کہیں دل ملا کہیں درد دل کہیں درد دل کی دوا ملی

 

تمہیں یاد ہے مرے ساتھیو کہ بچھڑ گئے تھے وہیں سے ہم

تمہیں درد دل کی دوا ملی مجھے درد دل کی دعا ملی

 

نہ بہا سکے کبھی اشک بھی تری برہمی کے خیال سے

گئے لے کے جلتے چراغ ہم تو ہمیشہ تیز ہوا ملی

 

نہیں غم جو مجھ کو زمانے میں کوئی غم کی داد نہ دے سکا

مگر ان کے دل پہ لکھی ہوئی مری داستان وفا ملی

 

دل کائنات تڑپ اٹھا وہ شعور نغمہ عطا کیا

جو صدائے ساز حیات سے مرے ساز دل کی صدا ملی

 

جو زمانہ بھول گیا تو کیا کہ چلن یہی ہے زمانے کا

مگر ان کے دل پہ لکھی ہوئی مری داستان وفا ملی


نگاہ مست سے یہ کیا پلا دیا تو نے | لبوں میں شورِ انا الحق اٹھا دیا تو نے


 

نگاہ مست سے یہ کیا پلا دیا تو نے

لبوں میں شورِ انا الحق اٹھا دیا تو نے

 

میں خوش ہوں تیرے سوا کوئی آرزو نہ رہی

وہ غم دیا کہ ہر اک غم بھلا دیا تو نے

 

یقین آئے کسے میں تو خود بھی حیراں ہو

لبوں سے کہہ نہ سکوں جو دکھا دیا تو نے

 

ہے سوز جاں سے ہی تکمیل آدمی ممکن

وہ درد بخشا کہ انساں بنا دیا تو نے

 

شب حیات میں دو گام چلنا مشکل تھا

قدم قدم پہ مجھے آسرا دیا تو نے

 

یہ تیری مست نگاہی کا فیض ہے سارا

نظر ملا کے خدا سے ملا دیا تو نے

 

کبھی کبھی تو یہ محسوس ہونے لگتا ہے

حجاب جسمی ہی جیسے اٹھا دیا تو نے

 

نا جانے کون یہاں آگ لینے آئے گا

کہ دیارِ عاشقی میں راہِ واپسی نہیں ہے

 

میں جب بھی بجھنے لگا ہوں جلا دیا تو نے

 

میں سوز عشق سے شاداب ہوں علیم اللہ

ہزار شکر ہے جینا سکھا دیا تو نے