سر بزم میری نظر سے جب وہ
نگاہ ہوش ربا ملی
کبھی زندگی کا مزہ ملا
کبھی زندگی کی سزا ملی
کئی منزلوں سے گزر گئے تو
ہمیں یہ راہ وفا ملی
کہیں دل ملا کہیں درد دل
کہیں درد دل کی دوا ملی
تمہیں یاد ہے مرے ساتھیو
کہ بچھڑ گئے تھے وہیں سے ہم
تمہیں درد دل کی دوا ملی
مجھے درد دل کی دعا ملی
نہ بہا سکے کبھی اشک بھی
تری برہمی کے خیال سے
گئے لے کے جلتے چراغ ہم
تو ہمیشہ تیز ہوا ملی
نہیں غم جو مجھ کو زمانے
میں کوئی غم کی داد نہ دے سکا
مگر ان کے دل پہ لکھی ہوئی
مری داستان وفا ملی
دل کائنات تڑپ اٹھا وہ
شعور نغمہ عطا کیا
جو صدائے ساز حیات سے مرے
ساز دل کی صدا ملی
جو زمانہ بھول گیا تو کیا
کہ چلن یہی ہے زمانے کا
مگر ان کے دل پہ لکھی ہوئی مری داستان وفا ملی