تمھارے غم کا سہارا بھی کام آتا ہے || کبھی کبھی یہ کنارہ بھی کام آتا ہے || فیض محمد شیخ


 

تمھارے غم کا سہارا بھی کام آتا ہے

کبھی کبھی یہ کنارہ بھی کام آتا ہے


جسے حقیر سمجھتے ہیں عیش کوشی میں

پھر ایک دن وہ گزارہ بھی کام آتا ہے


تو کچھ نہ بول نہ لب کھول صرف آنکھ اٹھا

گداگروں کو اشارہ بھی کام آتا ہے


ہمیں غرض ہی نہیں پیار کے محاصل سے

ہم ایسوں کو تو خسارہ بھی کام آتا ہے


تمھارا ساتھ نہیں ہے تو کوئی رنج نہیں

مسافروں کو ستارہ بھی کام آتا ہے


مرا نصیب کہ میٹھا کنواں ملا مجھ کو

کڑے دنوں میں تو کھارا بھی کام آتا ہے


وہ جھیل جس پہ گزاری تھی ایک شام کبھی

ہمیں اب اس کا نظارہ بھی کام آتا ہے

فیض محمد شیخ

0 Post a Comment:

Post a Comment